جب مسجدِ نبوی کے مینار نظر آئے
اللہ کی رحمت کے آثار نظر آئے
منظر ہو بیاں کیسے الفاظ نہیں ملتے
جس وقت محمد کا دربار نظر آئے
بس یاد رہا اتنا سینے سے لگی جالی
پھر یاد نہیں کیا کیا انوار نظر آئے
دُکھ درد کے ماروں کو غم یاد نہیں رہتے
جب سامنے آنکھوں کے غم خوار نظر آئے
مکّے کی فضاؤں میں طیبہ کی ہواؤں میں
ہم نے تو جدھر دیکھا سرکار نظر آئے
چھوڑ آیا ظہوریؔ میں دل و جان مدینے میں
اب جینا یہاں مجھ کو دشوار نظر آئے