اردوئے معلیٰ

جسے ان کے در کی گدائی ملی ہے

اسے پھر کسی چیز کی کیا کمی ہے

 

وہ شمس الضحیٰ ہیں وہ بدر الدجیٰ ہیں

جو پھیلی ہے ہر سُو یہی روشنی ہے

 

بہار اُن کے دم سے ہے ہر دم چمن میں

اُنہی کی بدولت کھِلی ہر کَلی ہے

 

نہ در اُن کے در سا کوئی ہے جہاں میں

نہ اُن کی گلی جیسی کوئی گلی ہے

 

مِلا ہے مجھے جب سے سرکار کا غم

مرے چار جانب خوشی ہی خوشی ہے

 

پکاروں نہ کیوں اپنے آقا کو آصف

’’اِسی نام سے ہر مصیبت ٹلی ہے‘‘

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ