جس جگہ آپ کے قدموں کے نشاں ہوتے ہیں

اس جگہ پیدا نئے کون و مکاں ہوتے ہیں

آپ کی یاد سے دِل میں ہے چراغاں کا سماں

آپ ہی راحتِ جاں، فیض رساں ہوتے ہیں

رُوبرو رکھتے ہیں وہ چہرۂ زیبائے رسول

اُن کے دیوانے ہیں جیسے بھی، جہاں ہوتے ہیں

آپ کے ایک اشارے سے سِرک جاتے ہیں

راہِ عُشاق میں جو سنگِ گراں ہوتے ہیں

جو غلامانِ شہِ والا، گدا اُن کے ہیں

راز سربستہ نہاں، اُن پہ عیاں ہوتے ہیں

آج پھر معرکۂ کرب و بلا برپا ہے

پھر مجاہد سوئے بغداد رواں ہوتے ہیں

عاشقانِ شہِ ابرار کی پہچان ہے یہ

سوختہ جان ظفرؔ! سیف زباں ہوتے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]