جس کو آیا قرینہ مدحت کا
چمکا مہتاب اس کی قسمت کا
دل کا احوال ہو بیاں ان سے
مرحلہ آئے جب زیارت کا
لب پہ میرے رہے ثنا ان کی
سلسلہ یوں چلے عقیدت کا
روزِ محشر وہ ساتھ رکھیں اگر
لطف آجائے پھر رفاقت کا
اک زیارت ہو خواب میں زاہدؔ
امتحاں ہے مری سعادت کا