اردوئے معلیٰ

جس کو شرف مآب کرے وصفِ پائے خاص

اس عام شخص کو بھی جہاں کیوں نہ پائے خاص

 

سنگِ درِ نبی پہ جو ہیں جبہہ سائے خاص

ان پر ہیں دو جہان میں رحمت کے سائے خاص

 

اترا تنِ اثیم سے خود جامۂِ خطا

آئے شفیع پہنے ہوئے جب قبائے خاص

 

جنت میں اہل نعت کا اکرام ہے جدا

ہوتا ہے اہتمام خصوصی برائے خاص

 

محشر کی بھیڑ میں نہ رکھیں کیوں الگ شناخت

اوڑھے ہوئے ہیں ان کے ثَنائی ردائے خاص

 

شانِ عروج حیطۂِ ادراک سے ورا

خارج حدودِ حرف سے ہے وہ لقائے خاص

 

محبوب رکھیے ویسے تو ہر نسبتِ حضور

لیکن نبی کی آل سے رکھیے ولائے خاص

 

ہر فرد کے یہ بس کی نہیں بات ، کیونکہ ہے

توفیقِ نعتِ سرورِ عالم عطائے خاص

 

وہ شے ثنائے شاہِ اخصُّ الخواص ہے

جو عام کمتریں کو معظمؔ بنائے خاص

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔