اردوئے معلیٰ

جس کی منزل بھی درِ سیدِ ابرار نہیں

ہو گا انسان مگر وہ مرا دلدار نہیں

 

صرف دنیا میں نہیں حشر کے دن بھی لوگو

دامنِ سرورِ عالم کسے درکار نہیں

 

روح بھی اپنی درودوں سے معطر رکھنا

چند آنسو تو وہاں قرب کا معیار نہیں

 

در بدر قریہ بہ قریہ ہی پھرے گی دانش

مرکزِ فکر اگر کوچہِ سرکار نہیں

 

اُنکے قدمین کا صدقہ ہے یہ ساری رونق

ورنہ دنیا تری قسمت میں تو انوار نہیں

 

نسبتِ سرورِ کونین کا وہ نام نہ لے

لہجے کی تلخی پہ جو شخص بھی مختار نہیں

 

ہر کڑے وقت میں اُنکا ہے تصور مرہم

اُنکی چاہت ہے تو پھر جینا بھی دشوار نہیں

 

تیری نسبت پہ فقط ناز ہے آقائے شکیلؔ

بن تمہارے مرا کوئی بھی طرفدار نہیں

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔