جلوہ نہیں ہے نظم میں حسن قبول کا
دیواں میں شعر گر نہیں نعت رسول کا
حق کی طلب کی ہے ، کچھ تو محمد پرست ہو
ایسا وسیلہ ہے یہ خدا کے وصول کا
مطلوب ہے زمان و مکان و جہان سے
محبوب ہے خدا کا، فلک کا عقول کا
جن مردماں کو آنکھیں دیاں ہیں خدا نے دے
سرمہ کریں ہیں رہ کے تری خاک و دھول کا
مقصود ہے علی کا دل کا، سبھی کا تو
ہے قصد سب کو تیری رضا کے حصول کا