جلوے مرے محبوب دکھانے کے لیے آ
یہ بزم جہاں پھر سے سجانے کے لیے آ
یہ عالمِ ہستی تو سجی ترے لیے ہے
اس بار جو آئے تو نہ جانے کے لیے آ
رہتا ہوں مدینہ میں، مدینہ ہے مرا دل
آنکھوں کی مری پیاس بجھانے کے لیے آ
دیکھیں ترے کردار و عمل میں تری اُمت
آنکھوں پہ ہیں پردے جو، اُٹھانے کے لیے آ
جیون کی کڑی دھوپ میں پیاسے ہیں نبی گل
ایمان ہمیں پھر سے پلانے کے لیے آ