اردوئے معلیٰ

جمال سارا ہے اس کی اترن کہ جانِ حسن و جمال ہے وہ

کمال سارا اسی کا صدقہ کہ اصلِ فضل و کمال ہے وہ

 

حسین تر ہے اسی کا اُسوہ جمیل تر ہے اسی کا قدوہ

ادائیں اس کی سراپا خُوبی کہ روحِ حسنِ خصال ہے وہ

 

کلامِ ربیّ کی ندرتوں سے عیاں ہے حسنِ کلام اس کا

خدا کےلہجے میں بولتا ہے کہ ایسا قُدسی مقال ہے وہ

 

کسی کو تھا حکمِ لن ترانی یہاں تقاضے تھے ادنُ منّی

کلیم فضلِ کلام تک تھے حبیبِ وصل و وصال ہے وہ

 

اسی سے سارے شعور روشن اسی سے روحِ قلوب تاباں

وہی خیالوں میں جگمگائے یقیں ورائے خیال ہے وہ

 

نہ اس کے جیسا ہوا ہے کوئی نہ اس کے جیسا کبھی بھی ہوگا

نہ کوئی تشبیہ نہ استعارہ کہ آپ اپنی مثال ہے وہ

 

متاعِ دنیا کوکچھ نہ جانیں وہ اس کےسلماں وہ اس کے بُوذر

نہ لائے خاطر میں حسنِ جنّت فدائی ان کا بلال ہے وہ

 

حضور اپنے کرم کا صدقہ نگاہیں رحم و کرم کی ڈالیں

کہ خونِ مسلم ہوا ہے ارزاں کہ غم سے اُمت نڈھال ہے وہ

 

ہے شکر راہِ خدا میں نوری بِتا رہا ہے یہ عمر اپنی

پھرا ہے گرچہ وہ ملکوں ملکوں حریصِ شہرِ جمال ہے وہ

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔