اردوئے معلیٰ

جمال سب سے الگ ہے ، جلال سب سے الگ

حضور آپ کا ہر ہر کمال سب سے الگ

 

ہے ربط صاحبِ ” وَالعَصر ” سے تو پھر اپنا

نہ کیوں ہو ماضی و حال و مَآل سب سے الگ

 

جو دے کے خلد بھی اِحساں نہ اپنا جتلائے

سخی ہے شاہِ دو عالَم کی آل سب سے الگ

 

بَہ فیضِ لَمسِ یَدِ شاہ ، آگ سے نہ جلا

ہوا جہاں میں اَنَس کا رُمال سب سے الگ

 

گیا فرشتوں کے جُھرمٹ میں مسکراتا ہوا

تِرے گدا کا ہوا اِنتقال سب سے الگ

 

مِلی رفاقتِ احمد تو مل گیا سب کچھ

کیا ہے تو نے ربیعہ ! سوال سب سے الگ

 

بنائیں راہ کے ذروں کو غیرتِ خورشید

ہیں شاہِ عرش کے نوری نِعال سب سے الگ

 

یہ نغمہ خلد کی حوریں الاپتی ہوں گی

ہے اہلِ حسن میں اُن کا بلال سب سے الگ

 

خدائے پاک ! ہو ایسا کرم معظمؔ پر

لکھے یہ نعتِ شہِ خوش خِصال سب سے الگ

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔