جنابِ حضرتِ حسانؓ بن ثابت کو
منبر کی سرافرازی سے مالا مال کرکے
شعر کی ترغیب دینے والے آقا
ضرورت ہے مجھے حرفِ دعا کی
کہ میں ’’اَیِّدْ ہُ بِرُوْحِ الْقُدُسْ‘‘ والی دعا سے
اُسی انداز سے فیضان پاؤں
کہ جیسے آپ کی مدحت نگاری کا قرینہ
جنابِ حضرت حسانؓ بن ثابت نے پایا
انہیں تو میرے آقا
بہت کچھ مل گیا تھا
کئی الماس جیسے قیمتی
اشعاران کا فن بنے تھے
انہیں دنیائے مدحت
کی شہنشاہی ملی تھی
میں اِس دربار میں ایسی دعا کا منتظر ہوں
کہ جس کے فیض سے
مدحت گزاری کا نیا انداز پالوں
کوئی اک نعت میں بھی ایسی کہہ پاؤں کہ جس کا
رہے تا حشر اس دنیا میں چرچا
اک ایسی نعت لکھنے کا سلیقہ میں بھی سیکھوں
کہ جس میں حرف سارے معتبر ہوں
خیال و فکر کی تنویر سے
لفظوں میں آب و تاب آئے
نقوشِ مدح‘ سورج بن کے چمکیں !!!
’’اَیِّدْ ہُ بِرُوْحِ الْقُدُسْ‘‘:کچھ لائنیں مسجدِ نبوی شریف اور کچھ پاکستان میں لکھی گئیں۔
(پاکستانی رویتِ ہلال کے مطابق: ۱۱؍رجب۱۴۳۶ھ :جمعہ: یکم مئی ۲۰۱۵ء)