جوبنوں پر ہے بہار چمن آرائی دوست
خلد کا نام نہ لے بلبل شیدائی دوست
تھک کے بیٹھے تو درِ دل پہ تمنائی دوست
کون سے گھر کا اجالا نہیں زیبائی دوست
عرصہ ءِ حشر کجا موقف محمود کجا
ساز ہنگاموں سے رکھتے نہیں یکتائی دوست
مہر کس منہ سے جلو داری ءِ جاناں کرتا
سایہ کے نام سے بیزار ہے یکتائی بہت
مرنے والوں کو یہاں ملتی ہے عمر جاوید
زندہ چھوڑے گی کسی کو نہ مسیحائی دوست
ان کو یکتا کیا اور خلق بنائی یعنی
انجمن کر کے تماشا کریں تنہائی دوست
کعبہ و عرش میں کہرام ہے ناکامی کا
آہ کس بزم میں ہے جلوہ ءِ یکتائی دوست
حسن بے پردہ کے پدے نے مٹا رکھا ہے
ڈھونڈنے جائیں کہاں جلوۂ ہرجائی دوست
شوق روکے نہ رکے پاؤں اٹھائے نہ اٹھے
کیسی مشکل میں ہیں اللہ تمنائی دوست
شرم سے جھکتی ہے محراب کہ ساجد ہیں حضور
سجدہ کرواتی ہے کعبہ سے جبیں سائی دوست
تاج والوں کا یہاں خاک پہ ماتھا دیکھا
سئے داراؤں کی دارا ہوئی دارائی دوست
طور پر کوئی کوئی چرخ پہ یہ عرش سے پار
سارے بالاؤں پہ بالا رہی بالائی دوست
انت فیہم نے عدو کو بھی لیا دامن میں
عیش جاوید مبارک تجھے شیدائی دوست
رنج اعدا کا رضا چارہ ہی کیا ہے جب انہیں
آپ گستاخ رکھے حلم و شکیبائی دوست