اردوئے معلیٰ

جو بزمِ لامکاں پہنچا نبی میرا نبی میرا

شبِ اسریٰ کا ہے دُولھا نبی میرا نبی میرا

 

خدا واحد ہے جیسے عبد ہے رحمان کا واحِد

ہے محبوبِ خدا یکتا نبی میرا نبی میرا

 

مہ و خُور انجمِ افلاک بھی جس کو کہیں اپنا

زمیں بولی فلک بولا نبی میرا نبی میرا

 

مقامِ سِدرہ و عرشِ بریں زیرِ قدم جِس کے

چٹائی پر ہے وہ لیٹا نبی میرا نبی میرا

 

اُحد سونے کا بن کر ساتھ چلتا گر رضا ہوتی

کمی کُچھ بھی نہ رکھتا تھا نبی میرا نبی میرا

 

شہِ کونین ہوکر پیٹ پر پتھر رہا باندھے

غلاموں کو عطا کرتا نبی میرا نبی میرا

 

وہ جوّاد و کریم ایسا گداؤں کے لئے اپنے

نہیں لب پر ہے جس کے لا نبی میرا نبی میرا

 

زبانیں حشرمیں سُوکھی غلاموں کی رہیں کیونکر

ہے مالک حوضِ کوثر کا نبی میرا نبی میرا

 

کِسی کی بھی نہ اُمت خُلد پہنچے گی نہ کھولے گر

شفاعت کا وہ دروازہ نبی میرا نبی میرا

 

نوازش اپنے تو اپنے جو غیروں پر بھی فرمائے

جہاں میں ہے کوئی ایسا نبی میرا نبی میرا

 

نہ گھبراؤ گُنہگارو شفاعت کے لیئے دیکھو

مبارک ہو لو وہ آیا نبی میرا نبی میرا

 

درود اُن پر سلام اُن پر یہ جاں اُن پر نِچھاور ہو

کہ جان و دل سے ہے پیارا نبی میرا نبی میرا

 

مُجھے وہ بھی اگر اپنا کہیں تو لُطف ہے مرزا

وظیفہ ہے یہی میرا نبی میرا نبی میرا

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ