جو خود آپ اپنا جواب ہے جو خود آپ اپنی مثال ہے

یہ کمال حسن کمال ہے وہ جمال ان کا جمال ہے

ہے گماں کچھ ایسا کہ ضو فگن مرے دل میں شمع جمال ہے

یہ مرے حضور کی یاد ہے کہ چراغ بزم خیال ہے

کشش دیار مدینہ تو مجھے اپنی گود میں کھینچ لے

مرا جذب عشق بکھر چکا مرا عزم شاہد حال ہے

یہی التجا ہے کریم سے کہ ادھر بھی چشم کرم کریں

مری جان پر ہے بنی ہوئی مری زندگی کا سوال ہے

مجھے باغ طیبہ کا ذوق ہے مجھے خلد کی نہیں آرزو

یہ پسند اپنی پسند ہے یہ خیال حسن خیال ہے

سرِ حشر شافع حشر کی ہے یقیں کہ ہوں گی نوازشیں

کوئی اور ہوگا وہ میں نہیں جو غریق فکر و خیال ہے

ذرا سوچ سرورؔ غم زدہ اُنھیں اپنا حال سنائیں کیا

ہے رسول پاک پہ سب عیاں یہ جو ہم غریبوں کا حال ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]