جو لب پہ خیر الوریٰ کے آیا وہ لفظ فرمان ہوگیا ہے

جو لب پہ خیر الوریٰ کے آیا وہ لفظ فرمان ہو گیا ہے

بہارِ مدحت کا ہے وہ مژدہ ، ثنا کا عنوان ہو گیا ہے

چمک اٹھی پھر حسین محفل ، درودِ خیر لبشر کی ضو سے

چلا ہے ذکرِ حضور جب بھی وہ نورِ عرفان ہو گیا ہے

دیارِ طیبہ میں شب گزارے ، جہاں محبت کے ہیں نظارے

جو مدتوں سے ترس رہا تھا وہ ان کا مہمان ہو گیا ہے

رسولِ اکرم کی پیروی میں گذاری جس نے حیات اپنی

غریب و نادار وہ گدا بھی، جہاں کا سلطان ہو گیا ہے

وہی ہے عشقِ نبی میں کامل ، وہی ہے حبِّ نبی کا وارث

رہِ محبت میں چلتے چلتے فنا جو انسان ہو گیا ہے

ملیں ضیائیں مجھے ہنر کی ، وقارِ صوت و صدا بھی نکھرا

رسولِ رحمت کا ذکرِ انور ، اسی کی پہچان ہو گیا ہے

نہیں ہے گوہرؔ تمہیں سلیقہ کہ پھول الفاظ کے سجاؤ

جو کہہ رہے ہو ثنائے خواجہ ، خدا کا احسان ہو گیا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]