اردوئے معلیٰ

حس شعر کی ہے مجھ کو جوں آٹے میں ہو نمک

ملتی ہے مجھ کو بہرِ ثنا غیب سے کمک

 

مستجمعِ کمال وہ حدِ کمال تک

تخلیقِ نقش گر ہے وہ ‘ما شاءَ رکبک’

 

واللہ اس کے چہرۂ تاباں کی اک جھلک

دنیائے رنگ و بو کی یہ ساری چمک دمک

 

برقِ نگاہِ چشم سیہ دل کو لے ا چک

مشکِ ختن کی گیسوئے شبگوں میں ہے مہک

 

سینہ ہے اس کا مخزنِ انوارِ معرفت

اس کا خرامِ ناز سنا ہم نے عرش تک

 

اس کی پکار صبح و مسا ہے چہار سو

روشن ہے اس کا نام زمانہ میں آج تک

 

طرار شہ سوار ہے مرکب براق ہے

جس کے قدم قدم کی ہے منزل فلک فلک

 

احساں ہے بے شمار خدائی پہ آپ کا

بھیجیں درود آپ پہ جن و بشر، مَلک

 

اس کے کرم کا ذکر نظرؔ ہر زبان پر

گن اس کے گائے جاتے ہیں گردوں سے تا سمک

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات