خالق کے شاہکار ہیں خلقت کے تاجدار

ان فخرِ انبیاء کے ہیں الطاف بے شمار

جلوہ فگن وہ مظہر نورِ خدا ہوا

صبحِ ازل سے جس کا تھا عالم کو انتظار

ہر سمت جلوہ باد ہے رحمت حضور کی

ہو وادی مجسم کہ عرب کا ہو ریگ راز

رفعت نگوں ہے آپ کے قدموں کے سامنے

عظمت ہے گردِ راہ کے ذرّات پر نثار

حکمت فریضہ ہے کلامِ حضور پر

عِفت رسولِ پاک پہ کرتی ہے انحصار

لطف وعطا ورحم وسخا، علمِ وعفود خیر

صدیق وصفا وحُسن وحیا جرأت ووقار

احسان وصبرو سعی ویقیں، سادگی وعدل

ایسے گلوں سے مہکا ہے سیرت کا شاخسار

جس راہ سے ہوا تھا کبھی آپ کا گزر

وہ راہ چومنے کو یہ آنکھیں ہیں بے قرار

منظورِ بے نوا کا ہے مقصود آپ ہی

اس کو بھی کیجے نقش کف پا سے ہمکنار

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]