خاکم بدہن کچھ ہیں سوالات بھی سر میں

اللہ! تری مصلحتِ امر و نہی پر

ہیں جس کے طفیل آج بھی اعداء ترے آزاد

کمزور کو ہے حکم، نصیحت تو انہیں کر

کمزور کی آواز دبانے کے لیے بھی

ظالم کو ستم ڈھانے کی طاقت ہے مُیسر

مسکینوں کی کشتی کو خضر کرتا ہے ناقص

پکڑا نہ کبھی اُس نے یہاں دستِ ستم گر

کُڑھتے ہیں ضعیف اور قوی رہتا ہے شاداں

یہ تجھ سے دعا کرتے ہیں، وہ ظلم برابر

دیتا ہے جو تو ڈھیل قوی قوم کو یارب!

ڈھانے میں ستم، اور بھی ہو جاتی ہے خودسر

دیں کیسے تسلی دلِ پُر درد کو مولا؟

ہوتا ہے تعجب جو تری مصلحتوں پر

دنیا میں جو دی تو نے شیاطین کو قوت

مخلوق پہ کیا ظلم ہی ڈھانے کے لیے ہے؟

بخشی ہے تونگر کو جو دولت مرے مولا!

کیا صرف تعیش میں اُڑانے کے لیے ہے؟

رہزن کو جو دی راہزنی کے لیے مہلت

کیا صرف، مسافر کو ستانے کے لیے ہے؟

حاکم کو حکومت کی جو بخشی گئی قوت

کیا وہ بھی رعایا کو مِٹانے کے لیے؟

اے ربِّ کریم اب تو یہ دیکھی نہیں جاتی

دُرگت جو شیاطیں نے بنا دی ہے جہاں کی

انساں کو خرد ناقص و محدود ملی ہے

کب رمز سمجھ سکتا ہے قانونِ نہاں کی؟

شکوہ : جمعہ: رمضان المبارک ۱۴۳۷ھ…مطابق: ۱۰؍جون ۲۰۱۶ء

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

مسلمانوں نہ گھبراؤ کورونا بھاگ جائے گا

خدا کی راہ پر آؤ کورونا بھاگ جائے گا عبادت کا تلاوت کا بناؤ خود کو تم خُو گر مساجد میں چلے آؤ کورونا بھاگ جائے گا طریقے غیر کے چھوڑو سُنو مغرب سے مُنہ موڑو سبھی سنت کو اپناؤ کورونا بھاگ جائے گا رہو محتاط لیکن خیر کی بولی سدا بولو نہ مایوسی کو […]

جس میں ہو تیری رضا ایسا ترانہ دے دے

اپنے محبوب کی نعتوں کا خزانہ دے دے شہرِ مکّہ میں مجھے گھر کوئی مِل جائے یا پھر شہرِ طیبہ کی مجھے جائے یگانہ دے دے اُن کی نعلین کروں صاف یہی حسرت ہے ربِّ عالم مجھے اِک ایسا زمانہ دے دے نوکری تیری کروں آئینہ کرداری سے اُجرتِ خاص مجھے ربِّ زمانہ دے دے […]