اردوئے معلیٰ

خاکِ طیبہ کی طلب میں خاک ہو جائے حیات

رنج و غم درد و الم سے پاک ہو جائے حیات

 

زندگی کی زندگی ہے عشق و الفت آپ کی

حُبِّ احمد گر نہ ہو خاشاک ہو جائے حیات

 

اُسوۂ سرکار کا ہو جو کہ پیر و روز و شب

اس کی تو پھر حاملِ ادراک ہو جائے حیات

 

داغ ہائے عشقِ نبوی سے مُزّین قلب ہو

سب خیالاتِ غلط سے پاک ہو جائے حیات

 

بہرِ طارق ، خالد و سلمان و بوذر یا نبی

دشمنانِ دین پر بے باک ہو جائے حیات

 

گر مُشاہدؔ سنتِ سرکار اپنا لیں سبھی

زہرِ گنہ کے واسطے تریاک ہو جائے حیات

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ