خدا کے فضل کے ہر دم حصار میں رہنا

ہے میری آرزو ان کے دیار میں رہنا

سرور ملتا ہے مجھ کو خیالِ طیبہ سے

مجھے پسند ہے ایسے خمار میں رہنا

نہیں ہماری جو وقعت گلابِ طیبہ کی

ہمیں نصیب ہو اس کے غبار میں رہنا

لگائے بیٹھا ہوں میں آس کوے جاناں کی

بہت کٹھن ہے مگر انتظار میں رہنا

سگان کوئے محمد میں گر گنے جائیں

قبول ہم کو ہے ان کے شمار میں رہنا

ذرا سا منظرِ طائف کو یاد کر مسلم

وہ سنگ باری کا سہنا ، وہ غار میں رہنا

بنایا دائرہ میں نے ثناے احمد کا

نصیب مجھ کو ہو اب اس مدار میں رہنا

بنایا ہوتا کبوتر مجھے مدینے کا

مجھے بھی ہوتا میسر منار میں رہنا

سکون قلب کا اکسیر نسخہ ہے آسیؔ

نبی کی نعت کو پڑھنا ، قرار میں رہنا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]