اردوئے معلیٰ

خوشامد کے یہ آوازے سماعت چھین لیتے ہیں

نشے طاقت کے لوگوں سے بصارت چھین لیتے ہیں

 

اپاہج اور بھی کر دیں گی یہ بیساکھیاں تجھ کو

سہارے آدمی سے استقامت چھین لیتے ہیں

 

غموں کی دھوپ میں چہروں پہ رونق کس طرح آئے

یہ موسم درد کے خوشیوں کی دولت چھین لیتے ہیں

 

میں سمجھوتا بھی اس ماحول سے کیسے کروں کوئی

جہاں اک دوسرے سے لوگ عزت چھین لیتے ہیں

 

مرا پیغام دے دیجے یہ جا کر میرے لشکر کو

ہوس کے لشکری قوموں سے وحدت چھین لیتے ہیں

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔