درود اپنے نبی کو پیش کرنا میری عادت ہے
یہی میری محبت ہے یہی میری عبادت ہے
انہی کی یاد کی محفل بھی صحنِ دل میں ہے برپا
کرم ہے شاہِ طیبہ کا ملی رحمت ہی رحمت ہے
قلم مشغول رہتا ہے مرا آقا کی مدحت میں
بڑی خوش بخت ہوں مجھ کو ملی ایسی سعادت ہے
برستی نور کی بارش ہے دربارِ رسالت میں
جہاں آقا کا مسکن ہے وہ نگری رشکِ جنت ہے
شفاعت کے لیے تشریف لائیں گے شہِ والا
گنہ گاروں کی بخشش حشر میں اُن کی بدولت ہے
کھلے قسمت مجھے بھی آپ کا دیدار ہو جائے
دعا منظور ہو جائے یہی بس میری چاہت ہے
اے شاہِ دو جہاں اب ناز کو در پر بلا لیجیے
مدینے میں رہوں اب تا ابد یہ میری حسرت ہے