درود پڑھنے کا مظہرؔ افادہ رکھتے ہیں
ہم اپنے زیرِ قدم خلد جادہ رکھتے ہیں
حضور آپ کی الفت ہی اصلِ ایماں ہے
عزیز آپ کو ہم جاں سے زیادہ رکھتے ہیں
دعا کا درس ہے ہم کو عدو کے حق میں بھی
سو اپنے دیدہ و دل کو کشادہ رکھتے ہیں
ہمیں بھی لیتے چلو زائرو تم اپنے ساتھ
کہ ہم بھی شہرِ نبی کا ارادہ رکھتے ہیں
عطا ہوا جنہیں مظہرؔ سخنوری کا فن
وہ فکر اعلیٰ مگر لفظ سادہ رکھتے ہیں