اردوئے معلیٰ

دشتِ امکان سے گزر جائیں

آؤ ہم راستے میں مر جائیں

 

اٹھ تو آئے ہیں تیرے پہلو سے

اب نہیں سوجھتا کدھر جائیں

 

تم اسی وقت کوچ کر جانا

ہم اگر راہ میں بکھر جائیں

 

ہم بھلا شعر کیا سنائیں گے

لوگ جب سوچنے سے ڈر جائیں

 

یا تو پرواز جا سکے تجھ تک

یا ہواؤں پہ اپنے پر جائیں

 

تو مسیحا ہے تو چلو ہوگا

دل ہی گر زندگی سے بھر جائیں؟

 

کھیل تکمیل تک پہنچتا ہے

جائیں اب آپ اپنے گھر جائیں

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ