اردوئے معلیٰ

دل آپ کی خوشبو سے ہے آباد نبی جی

کرتے ہیں ہر اک درد سے آزاد نبی جی

 

یہ جن و بشر، ماہ و مہر ، دور کی باتیں

ذرّوں کی بھی سن لیتے ہیں فریاد نبی جی

 

اک چشمِ کرم ہو تو کہیں داد بھی پاؤں

ابتک ہوں فقط مصرعہء بے داد ، نبی جی

 

تم حال صبا، در پہ مرا، رو کے سنانا

کہنا کہ یہ بے بس کی ہے رُوداد، نبی جی

 

جب آپ سنواریں گے تو حالات ہمارے

گردش بھی نہ کر پائے گی برباد، نبی جی

 

تا عمر رہے زینؔ گدائے شاہِ بطحا

فرمائیے منگتے کا جہاں شاد، نبی جی

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ