دہر کو سیرت سرکار سکھا دی جائے

سنگ باری جو کرے کوئی دُعا دی جائے

آنے لگتا ہے وہیں جوش پہ دریائے کرم

آپ کو جب بھی مصیبت میں صدا دی جائے

ہیں جو محروم ثنا خوانی شاہِ بطحا

اے خدا! ان کو بھی توفیقِ ثنا دی جائے

آپ کے حکم سے بڑھ کے کوئی منشور نہیں

یہ حقیقت بھی زمانے کو بتا دی جائے

شاہِ کونین کی رحمت کا تصوّر کر کے

قلبِ مایوس کو جینے کی ادا دی جائے

ہیں جو مطلوب مساواتِ نبی کے چرچے

تو یہ تفریق من و تو کی مٹا دی جائے

دل یہ کہتا ہے مری سمت وہ آئیں گے ضرور

کہکشاں آج عقیدت کی بچھا دی جائے

روشنی سیرتِ سلطانِ حرم سے لے کر

قلب کو حلم، نگاہوں کو حیا دی جائے

یہ بھی فیضانِ رضا سرورِ دیں کا دیکھا

بھیک سائل کو طلب سے بھی سِوا دی جائے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]