اردوئے معلیٰ

دہر کو سیرت سرکار سکھا دی جائے

سنگ باری جو کرے کوئی دُعا دی جائے

 

آنے لگتا ہے وہیں جوش پہ دریائے کرم

آپ کو جب بھی مصیبت میں صدا دی جائے

 

ہیں جو محروم ثنا خوانی شاہِ بطحا

اے خدا! ان کو بھی توفیقِ ثنا دی جائے

 

آپ کے حکم سے بڑھ کے کوئی منشور نہیں

یہ حقیقت بھی زمانے کو بتا دی جائے

 

شاہِ کونین کی رحمت کا تصوّر کر کے

قلبِ مایوس کو جینے کی ادا دی جائے

 

ہیں جو مطلوب مساواتِ نبی کے چرچے

تو یہ تفریق من و تو کی مٹا دی جائے

 

دل یہ کہتا ہے مری سمت وہ آئیں گے ضرور

کہکشاں آج عقیدت کی بچھا دی جائے

 

روشنی سیرتِ سلطانِ حرم سے لے کر

قلب کو حلم، نگاہوں کو حیا دی جائے

 

یہ بھی فیضانِ رضا سرورِ دیں کا دیکھا

بھیک سائل کو طلب سے بھی سِوا دی جائے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ