اردوئے معلیٰ

دیارِ طیبہ کے ہم دیکھتے رہے

بے اختیار آنکھوں میں نم دیکھتے رہے

 

پر نور ساعتیں تھیں وہ پر کیف روز و شب

سردارِ دو جہاں کا کرم دیکھتے رہے

 

ان کی لحد کو دیکھ نہ پایا اگرچہ میں

لیکن مجھے شفیعِ امم دیکھتے رہے

 

جنت کا در بقیع کی صورت کھلا رہا

رنگوں میں ڈھلتی شام الم دیکھتے رہے

 

نظریں طوافِ روضہ میں مصروف ہی رہیں

حیرانی میں خیال و قلم دیکھتے رہے

 

سنتے رہے اذانیں نبی کے دیار کی

دیوانہ وار صحنِ حرم دیکھتے رہے

 

وہ بارہ دن مدینے کے پل میں گزر گئے

آیا نہ پاس کوئی بھی غم دیکھتے رہے

 

عشاق کا ہجوم تھا باب السلام پر

مظہرؔ جبینِ عصر کو خم دیکھتے رہے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات