ذرا کیجیے دلبری غوثِ اعظم
کہ عادت ہے یہ آپ کی غوثِ اعظم
لعابِ دہن کی حلاوت ہے ساری
لبوں پر ترے چاشنی غوثِ اعظم
کمانا حلال اور گفتار میں سچ
سبق آپ کا ہے یہی غوثِ اعظم
ترے علم و فکر و تدبّر سے مجھ کو
کرم کر ! کہ ہو آگہی غوثِ اعظم
ملا فیض تجھ کو نبی و علی سے
اُسی کی ملے روشنی غوثِ اعظم
اغثنی مرے غوث ! مشکل پڑی ہے
کریں میری چارہ گری غوثِ اعظم
میں پلکوں سے کرتا رہوں خاک روبی
جو مل جائے تیری گلی غوثِ اعظم
تمنّا یہی ہے کہ در پر تمہارے
میں کرتا رہوں چاکری غوثِ اعظم
نبھانا جلیلِ حزیں سے اے میراں!
’’یہی عرض ہے آخری غوثِ اعظم‘‘