ذہن دل پر نقش ہے شہزاد کے طیبہ کا رنگ
ورنہ کھو دیتا اسے بھی دین کے اعدا کا رنگ
اے محمد کے غلامو ہوش میں کب آؤ گے
جم رہا ہے پھر جہاں میں قیصر و کسریٰ کا رنگ
پیروی سنت سرکار میں رہتے جو تم
دیکھتی دنیا کہ ہوتا اور ہی دنیا کا رنگ
سبز گنبد سے جہاں میں روشنی ہی روشنی
مر کر تنویر و نکہت گنبد خضراء کا رنگ
آج ہی دل سے غلام مصطفیٰ ہو جائیں گر
دیکھتے ہیں کس طرح چھاتا نہیں عقبی کا رنگ
رد رنگ و نال کو سچائیوں سے مان لو
چار دن میں دیکھنا ہوتا ہے کیا دنیا کا رنگ
خواہش شہزاؔد ہے نعت نبی کہتا رہے
ایک دن آ جائے گا اشعار میں القا کا رنگ