راہوں میں تیرگی سہی، نُور الہدیٰ تو ہے
شامِ الم کا غم نہیں، بدرالدجیٰ تو ہے
ہر ذرے میں جہان کے ہے مصطفیٰ کو نور
اوصاف میں حضور کے، شمس الضحیٰ تو ہے
مانا کہ شر کا دورِ شرارت کا زور ہے
سر پہ ہمارے سایہ خیرالوریٰ کا ہے
سردارِ انبیاء ہیں شہِ دو جہاں ہیں آپ
یٰسیں کا حضور کو تمغا ملا تو ہے
تم چودھویں کا چاند ہو قرآں کی قسم
تم کو خدا نے پیار سے طہٰ کہا تو ہے
آلودۂ گناہ و بد اعمال ہی سہی
کاوش کو فخر مدحتِ خیرالوریٰ تو ہے