رحمتِ ربُّ العُلیٰ ہے میں مدینے آ گیا
یہ نگاہِ مصطفیٰ ہے میں مدینے آ گیا
کعبہِ اقدس کو دیکھا اور عمرہ بھی کیا
دل یہ میرا جھومتا ہے میں مدینے آ گیا
مسجدِ نبوی کی رونق خوب ہے کیا خوب ہے
رات میں بھی دن چڑھا ہے میں مدینے آ گیا
حاضری جب کہ سُنہری جالیوں پر ہو گئی
لطف مُجھ کو آ گیا ہے میں مدینے آ گیا
میں اگرچہ عاصی و خاطی ہُوں بد اطوار ہُوں
پھر بھی آقا کی عطا ہے میں مدینے آ گیا
گھومتا پھرتا ہوں میں طیبہ کی گلیوں میں یہاں
واہ وا کیسا مزا ہے میں مدینے آ گیا
ہوں شفاعت کا میں طالب اے شہنشاہِ اُمم
پاس بس جُرم و خطا ہے میں مدینے آ گیا
مجھ کو دامانِ کرم میں لیجئیے سرکار اب
میرے دل کی التجا ہے میں مدینے آ گیا
آپ کے دربار میں آقا یہ مرزا قادری
بھیک لینے کو کھڑا ہے میں مدینے آ گیا