روشنی ہی روشنی ہے آمدِ سرکار ہے
چار سو چھائی خوشی ہے آمدِ سرکار ہے
گنگناتی ہیں ہوائیں ، محوِ رقصاں ہے فضا
آب و گل میں تازگی ہے آمدِ سرکار ہے
آسمانوں کے ملائک بھی زمیں پر جلوہ گر
جستجو میں زندگی ہے آمدِ سرکار ہے
آمنہ بی ، بی کے گھر میں جشن ہے میلاد کا
نور کی محفل سجی ہے آمدِ سرکار ہے
کہہ رہے ہیں انبیاء و مرسلیں سب مرحبا!
بندگی ہی بندگی ہے آمدِ سرکار ہے
برلبِ کون و مکاں ہے الصلٰوۃ والسلام
ساری خلقت جھومتی ہے آمدِ سرکار ہے
ظلمتوں کی بدلیاں سب آسماں سے چھٹ گئیں
ہر طرف اب روشنی ہے آمدِ سرکار ہے
غم کے مارو ، بے سہارو آؤ مکے کو چلیں
آشتی ہی آشتی ہے آمدِ سرکار ہے
اے رضاؔ سارے نظاروں میں عجب ہے دلکشی
رُت نئی ، کیا بے خودی ہے آمدِ سرکار ہے