اردوئے معلیٰ

روضئہ شاہ پہ سوغات کے قابل کی ہے

دو جہاں ان پہ فدا، ایک مرا دل کیا ہے

 

راہِ طیبہ کے مسافر کو نہیں اس سے غرض

موجِ طوفان ہے کیا، عشرتِ ساحل کیا ہے

 

ایک بندے کے تصرف میں دو عالم دے دے

شانِ قدرت کے لیے بات یہ مشکل کیا ہے

 

آپ کی ذات میں اے پیکرِ آئینہ صفات

کس کے جلوے نظر آتے ہیں مقابل کیا ہے

 

کہکشاں تیری بدولت ہمیں ادراک ہوا

نقشِ پائے شہِ والا سے مماثل کیا ہے

 

دیدہ قاصدِ اسریٰ پہ صحیفہ اترے

قاب قوسین ہے کیا قرب کی منزل کیا ہے

 

جس کے کشکول بصارت کو درِ دید ملے

پوچھئے اس سے کہ بینائی کا حاصل کیا ہے

 

اثرِ رعبِ جمالِ شہِ خوباں سے رشید

زرد سورج کا ہے چہرا مہِ کامل کیا ہے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات