رَب کا منشا تھا حضور آپ کا ظاہر ہونا
آشکار اُس نے کیا خوب، مُصوِّر ہونا
آپ کی رفعت و عظمت کا اشارہ ہے فقط
بابِ افلاک کا وا، آپ کی خاطر ہونا
نعمتیں سب ہی عطا کی تھیں اُنہیں رَبّ نے مگر
اُن کا مقصود رہا صابر و شاکر ہونا
خاص تدبیر مرے رَبّ کی تھی ہنگامِ خطر
غار میں آپ کے صدیقؓ کا حاضر ہونا
جو کوئی آپ کے بعد اور نبی بھی مانے
اس کی پیشانی پہ تحریر ہے کافِر ہونا
عصمتِ غیرِ نبی کا جو کوئی قائل ہو!
اس کی تقدیر، اندھیروں کا مسافر ہونا
کیسے بچوں نے کیا دشمنِ دیں کو فی النَّار
کام آیا نہ اَبوجہل کا شاطِر ہونا!
ساری ازواج میں صدیقؓ کی بیٹی کا شرف
خُلقِ خورشیدِ رِسالت کا مُفَسِّر ہونا!
یہ بھی اِک معجزۂ مدحتِ سرور ہے عزیزؔ
اِک گنہگار کے الفاظ میں ظاہر ہونا