رُخ مہر ہے یا مہ لقا ، یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں
ہاں حسن روئے مصطفیٰ ، یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں
حُسن دبستان جناں ، نیرنگی کون و مکاں
گر وہ نہ ہوں جلوہ نما ، یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں
تاجِ سر کسریٰ کہاں ، پیشانیِ زہرہ کہاں
نعلینِ پاکِ مصطفیٰ ، یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں
برقِ جلالِ کبریا ، وہ لن ترانی کی صدا
ہیں آپ اور عرشِ عُلا ، یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں
اوروں نے جب نفسی کہا ، اِذہب اِلیٰ غیری کہا
تم نے کہا انی لہا ، یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں
مستِ مئے بغداد ہم ، ہے غوثِ اعظم کا کرم
فکرِ الم، خوفِ بلا ، یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں
طرز رضا کی پیروی ، عاصم یہ تیری شاعری
حُسنِ سُخن، فکرِ رَسا ، یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں