رُوبرو جب بھی قبائل ہو گئے
جرأتِ آقا کے قائل ہو گئے
اس قدر عزت ترے در سے ملی
ذی حشم سارے ہی سائل ہو گئے
تیرا صدقہ منزلیں آساں ہوئیں
راستے خوشبو شمائل ہو گئے
صحبتِ سرکار سے اہلِ عرب
کس قدر ارفع خصائل ہو گئے
پتھروں نے ہیں پڑھے تجھ پر درود
عشق میں تیرے وہ گھائل ہو گئے
جب بڑھی مشکل کوئی میری طرف
بس درود و نعت حائل ہو گئے
امتِ ناداں پہ آقا ہو کرم
لوگ بربادی پہ مائل ہو گئے
واسطہ رب کو دیا اُن کا شکیلؔ
حل بہ آسانی مسائل ہو گئے