زبان صبحوں میں کھولوں یا کھولوں شاموں میں
ہے نام ایک ہی لب پر ہزار ناموں میں
تمہارے نام سے بنتے ہیں کام، کیسے کہوں
’’ تمہاری یاد خلل ڈالتی ہے کاموں میں‘‘
تمہارے نام پہ سودا ہوا شہا! جن کا
وہی خریدے گئے سب سے مہنگے داموں میں
بہت ہی اوج پہ قسمت تھی ان غلاموں کی
شرابِ عشق جو پیتے نظر کے جاموں میں
جو صبح و شام پہنچتے ہیں آپ کو آقا !
سلام ،میرا بھی شامل ہو ان سلاموں میں
شفیعِ حشر مری لاج حشر میں رکھنا
جلیل بھی ہے ترے بے عمل غلاموں میں