زخم ، بھر بھی جائے توکتنا فرق پڑتا ہے؟

قتل کر بھی جائے توکتنا فرق پڑتا ہے؟

عشق کو خفا کر کے ، چاند سی حسیں دلہن

بن سنور بھی جائے تو، کتنا فرق پڑتا ہے؟

منتظر کوئی ناں ہو، تو سویر کا بھولا

شام گھر بھی جائے توکتنا فرق پڑتا ہے؟

پونچھنا نہ ہو جس کو، پُوچھنا نہ ہو جس کو

آنکھ بھر بھی جائے تو کتنا فرق پڑتا ہے؟

دل کے آستانے پر پرُ غرور پیشانی

کوئی دھر بھی جائے تو کتنا فرق پڑتا ہے؟

ایک عام انساں میں، ایک عام انساں تو

ایک مر بھی جائے تو کتنا فرق پڑتا ہے؟

تیری آنکھ میں مجھ کو لوگ ڈھونڈ لیتے ہیں

تو مکر بھی جائے تو کتنا فرق پڑتا ہے؟

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

جو کچھ بساطِ دستِ جنوں میں تھا ، کر چکے

سو بار جی چکے ہیں تو سو بار مر چکے واجب نہیں رہی کوئی تعظیم اب تمہیں ہم مسندِ خدائے سخن سے اتر چکے تم کو فنا نہیں ہے اساطیر کی طرح ہم لوگ سرگزشت رہے تھے گزر چکے یوں بھی ہوا کے ساتھ اڑے جا رہے تھے پر اک ظاہری اڑان بچی تھی سو […]

اپنے تصورات کا مارا ہوا یہ دل

لوٹا ہے کارزار سے ہارا ہوا یہ دل صد شکر کہ جنون میں کھوٹا نہیں پڑا لاکھوں کسوٹیوں سے گزارا ہوا یہ دل آخر خرد کی بھیڑ میں روندا ہوا ملا اک مسندِ جنوں سے اتارا ہوا یہ دل تم دوپہر کی دھوپ میں کیا دیکھتے اسے افلاک نیم شب کا ستارا ہوا یہ دل […]