اردوئے معلیٰ

زخم دل کا بھر نہ جائے کہیں

لذتِ درد مر نہ جائے کہیں

 

دیکھ کر میری خستہ حالی کو

وہ جفاؤں سے ڈر نہ جائے کہیں

 

شوق جو اُس کی راہ پہ چل نکلا

راستے میں ٹھہر نہ جائے کہیں

 

یہ ہوا بھی جنون پرور ہے

مجھ کو دیوانہ کر نہ جائے کہیں

 

اُس کو دیکھے بغیر ہی اسلمؔ

عمر ساری گزر نہ جائے کہیں

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ