زندگی کے رنگوں سے بام و در سجانے میں
ایک عمر لگتی ہے گھر کو گھر بنانے میں
بام و در کو حیثیت آدمی سے ملتی ہے
خالی گھر نہیں ہوتے معتبر زمانے میں
نفرتوں کے بدلے میں ہم کسی کو کیا دیں گے
خرچ ہو گئے ہم تو چاہتیں کمانے میں
پھول کھل اٹھے دل میں، شبنمی ہوئیں آنکھیں
ذکر آ گیا کس کا ہجر کے فسانے میں
شخصیت پرستی کے پیڑ پی گئے سب کچھ
ہو گئی زمیں بنجر کچھ درخت اگانے میں