اردوئے معلیٰ

زیست گھبرائی ہے، شرمائی ہے، لہرائی ہے

کوئی پیغام مدینے سے صبا لائی ہے

 

دل کی حالت ہے کہ اب ضبط میں رہنے سے رہا

روح بھی جسم کے آنگن میں نکل آئی ہے

 

روشنی حدِ نظر پھیل گئی ہے دِل میں

حیطۂ شوق میں وہ زُلف جو لہرائی ہے

 

ایک پیرائے میں بیتی ہے مری عمر تمام

دل فقط مدحِ محمد کا تمنائی ہے

 

عشق کے دل میں ترے اسم کی پیہم تاثیر

حسن کی آنکھ کا معبد تری زیبائی ہے

 

خَلق کی نعت تو بس حیلہ ہے، اک چاہت ہے

تیرے شایاں تو فقط حق نے ہی فرمائی ہے

 

ایک ہی اپنا وظیفہ ہے درود اور سلام

ایک ہی رمز ہے مرشِد نے جو بتلائی ہے

 

عقل محدود ہے اور عشق کی حد ہے واللہ

بخدا دونوں سے آگے تری پہنائی ہے

 

تو ہے اور سانسوں سے مربوط ہے مدحت تیری

یہ ہی شنوائی ہے، گویائی ہے، بینائی ہے

 

زندگی ویسے تو ہے عجزِ مکمل مقصودؔ

ہو کے طیبہ سے جو آئی ہے تو اِترائی ہے

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات