اردوئے معلیٰ

سارے عالم پہ مہربان حضور

ہوں کبھی میرے بھی مہمان حضور

 

رب کے قرآن کا وہ سرنامہ

میری مدحت کی آن بان حضور

 

عزتیں آج بھی اُن کا صدقہ

روزِ محشر کی بھی ہیں شان حضور

 

حالتِ زار پہ کریں گے کرم

اُمتوں کے ہیں نگہبان حضور

 

مجھ گنہگار کو چھڑا لیں گے

رب کی رحمت کے راز دان حضور

 

دیکھ کر چرچے آپ کے ہر سُو

ظلمتوں میں نہ رہی جان حضور

 

ہم کھڑے ہیں ترے غلاموں میں

ہم کہاں بے سرو سامان حضور

 

مسندِ نعت پر شکیلؔ کدھر

لوگ تو ہو گئے حیران حضور

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔