سارے نبیوں کے سردار میرے نبی
غم زدوں کے ہیں غم خوار میرے نبی
مہر و مہ اور تاروں کو بھی مل گئے
آپ کے رخ کے انوار میرے نبی
آپ کی مثل کوئی بھی آیا نہیں
آپ خالق کے شہکار میرے نبی
آپ کے ذکر سے روح فرحاں ہوئی
ہو گیا دل بھی سرشار میرے نبی
کاش طیبہ سے آئے بلاوا مجھے
دیکھ لوں میں بھی دربار میرے نبی
بزمِ میلاد گھر میں سجاتی رہی
تو ہی مہکا ہے گھر بار میرے نبی
خواب میں ایک شب ہو کرم ناز پر
مجھ کو ہو جائے دیدار میرے نبی