اردوئے معلیٰ

زخم خوردہ ہوا دل اشک چکیدہ آنکھیں

پڑھ کے منحوس خبر قلب سے نکلی آہیں

 

کام ہندو نے جنوں خیز و دل افگار کیا

بابری مسجدِ ذیشان کو مسمار کیا

 

تودۂ خاک میں تبدیل وہ شہکار کیا

مسلمِ ہند کو آمادۂ پیکار کیا

 

منہدم کر کے ستم پھر کہ اسی کے اندر

رام کے نام کا تعمیر کیا ہے مندر

 

مشرک آزاد ہوئے جب سے بہت کھل کھیلے

ان کے ہاتھوں سے مسلماں نے ستم ہی جھیلے

 

لوٹ لیتے ہیں دکاں گھر کو جلا دیتے ہیں

کر کے بے گھر انہیں قلاش بنا دیتے ہیں

 

خونِ مسلم سے مناتے ہیں وہ ہولی ہر سال

سیکڑوں پر وہ چلا دیتے ہیں گولی ہر سال

 

فوج ان کی ہے پولیس ان کی حکومت ان کی

ختم بھارت سے مسلماں ہوں سیاست ان کی

 

دورِ شاہی وہ مسلماں کا ذرا یاد کریں

اپنے کردار پہ پھر شرم سے وہ ڈوب مریں

 

امن و خوشحالی کا ان پر رہے سایہ بن کر

کتنے آرام سے تھے ان کی رعایا بن کر

 

جان محفوظ تھی محفوظ عبادت خانے

اک حقیقت ہے یہ تاریخ کی دنیا مانے

 

اکبری عہد ہے ان کے لئے عہدِ زریں

تھے مسلماں کی طرح با شرف و با تمکیں

 

رکن ہندو بھی تھا اس نورتنی مجلس کا

نام گنوائیں تو گنوائیں تمہیں کس کس کا

 

بیربل کون تھا کیا نسل تھی ٹوڈرمل کی

مشرکو! بات نہیں یاد یہ تم کو کل کی

 

کیا کہیں تم سے کہ احسان فراموش ہو تم

ستم و ظلم میں فی الحال تو مد ہوش ہو تم

 

ہے حکومت جو مددگار تو پر جوش ہو تم

ہم جو تلوار اٹھا لیں ابھی خاموش ہو تم

 

بھائیوں سے میں کہوں اپنے خدارا جاگو

مرکزِ دیں کی طرف از سرِ نو پھر بھاگو

 

ہم نے ناراض کیا سوءِ عمل سے رب کو

برتری اس لئے حاصل ہوئی ہم پر سب کو

 

آخرت بھول کے دنیا کی طرف رخ موڑا

پنجگانہ بھی نہیں یاد ہے قرآں چھوڑا

 

رب کی امداد نہ ہو گر تو مسلماں مغلوب

رب کی امداد ہو حاصل تو یہ دنیا مرعوب

 

پھر سے مضبوط پکڑ لیں جو خدا کی رسی

ہم پہ غالب نہیں آ سکتا ہے ہرگز کوئی

 

ہم تن آساں ہوئے اتنے کہ دیا چھوڑ جہاد

ہے نتیجہ کہ زمیں بھر گئی از ظلم و فساد

 

ایک ہوں نیک ہوں دنیا میں مسلمان اگر

عالمِ کفر کو دو دن میں کریں زیر و زبر

 

اپنے اربابِ حکومت سے بھی کرتا ہوں میں عرض

مسلمِ ہند کی ہر طرح سے امداد ہے فرض

 

دین کے رشتہ سے بھائی وہ ہمارے ٹھہرے

از رخِ قولِ نبی ہم کو وہ پیارے ٹھہرے

 

بھینٹ ہندو کی چڑھیں ایسا نہ ہونے دیں گے

ان سے کہہ دیجئے ہر جان کا بدلہ لیں گے

 

جہد سے ان کی ہی حاصل یہ ہوا پاکستاں

بھول سکتے نہیں ہرگز کبھی ان کا احساں

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔