سخن کی بھیک ملے یہ سوال ہے میرا
نبی کی نعت کہوں یہ خیال ہے میرا
انہی کے اذن سے چلتا ہے خامۂ عاجز
انہی کی نعت ہی واحد کمال ہے میرا
نبی کی یاد سے رہتا ہے میرا دل شاداں
نہ کوئی رنج نہ کوئی ملال ہے میرا
ہوئی ہے ذکرِ نبی سے جو روح تازہ مری
انہی کے فیض سے جیون نہال ہے میرا
وفورِ شوق سے شام و سحر درود پڑھوں
یہ شوق روزِ ازل سے بحال ہے میرا
غلامیٔ شہِ بطحا پہ ناز ہے مجھ کو
کہ ناز عشق میں مرشد بلال ہے میرا