سلام اس ذات اقدس پر، سلام اس فخر دوراں پر
ہزاروں جس کے احسانات ہیں دنیائے امکاں پر
سلام پر جو حامی بن کے آیا غم نصیبوں کا
رہا جو بیکسوں کا آسرا، مشفق غریبوں کا
مددگار و معاون بےبسوں کا، زیردستوں کا
ضعیفوں کاسہارا اور محسن حق پرستوں کا
سلام اس پر جو آیا رحمتہ للعالمیں بن کر
پیام دوست لے کر، صادق الوعد و امیں بن کر
سلام اس پر کہ جس کے نور سے پرنور ہے دنیا
سلام اس پر کہ جس کے نطق سے مسحور ہے دنیا
بڑے چھوٹے میں جس نے اک اخوت کی بنا ڈالی
زمانے سے تمیزِ بندہ و آقا مٹا ڈالی
سلام اس پر جو ہے آسودہ زیر گنبد خضری
زمانہ آج بھی ہے جس کے در پر ناصیہ فرسا
سلام اس پر کہ جس نے ظلم سہہ سہہ کر دعائیں دیں
وہ جس نے کھائے پتھر، گالیاں، اس پر دعائیں دیں
سلام اس ذات اقدس پر حیات جاودانی کا
سلام آزاد کا، آزاد کی شیریں بیانی کا