سمجھ تو سکتے نہیں تُم نوائے خلقِ خُدا
بنے ھو خَیر سے فرماں روائے خلقِ خُدا
سُنو ! یہ مُلکِ خُدا ھے، تُمہارا تخت نہیں
کسی کا حق نہیں اس پر سوائے خلقِ خُدا
تمام خُون خرابہ خُدا کے نام پہ ھے
امان مانگنے کس در پہ جائے خلقِ خُدا ؟
غضب خُدا کا، خُداداد مملکت میں نہیں
ذرا سی جائے اماں بھی برائے خلقِ خُدا
بھلے ھوں خَوف کے پہرے، بھلے ھو جبر کا راج
دبائے اب نہ دبے گی صدائے خلقِ خُدا
بلند تخت زمیں بوس ھوگا آخرِ کار
قبُول ھو کے رھے گی دُعائے خلقِ خُدا
اگرچہ ناؤ بھنور میں ھے، تُجھ کو فکر نہیں
خُدا کا خَوف کر اے ناخُدائے خلقِ خُدا
امیرِ شہر تو ایسا نظام چاھتا ھے
کہ زخم کھائے مگر رو نہ پائے خلقِ خُدا
شعُورِ ظلِ الٰہی پہ صد سلام کہ جو
سمجھ ھی پائے نہیں مُدعائے خلقِ خُدا
کبھی بھی لوحِ جہاں پر ٹھہر نہیں پاتے
وہ فیصلے کہ جو ھوں ماورائے خلقِ خُدا
اسی سے ملتی ھے آئندہ ساعتوں کی خبر
ندائے غَیب ھے فارس نوائے خلقِ خدا