سناتے جاؤ بس مجھ کو در سرکار کی باتیں
کیے جاؤ تم اُن کے کوچہ و بازار کی باتیں
ملے عُشّاق کو جو آپ کے موقع وہ کرتے ہیں
کبھی اخلاق کی باتیں ، کبھی کردار کی باتیں
غم و آلام میں میلاد کی محفل سجاتا ہوں
بڑی ڈھارس بندھاتی ہیں مِرے غمخوار کی باتیں
وہاں پر رحمتِ ربّ جہاں بے شک برستی ہے
کہ جس محفل میں ہوتی ہیں شہِ ابرار کی باتیں
نہیں ہے کچھ بھی اب مرغوب بس کرتے رہو ہر دم
مِرے محبوب کی باتیں، مِرے سرکار کی باتیں