شوق سے محوِ سفر دیدۂ نم ہو آقا
منزلِ دیدۂ نم صحنِ حرم ہو آقا
اپنی امت پہ ذرا چشمِ کرم ہو آقا
رحمتِ کل ہو، شہِ عرب و عجم ہو آقا
منزلیں خود مرے قدموں سے لپٹنے آئیں
رہبرِ شوق ترا نقشِ قدم ہو آقا
جب میں سوچوں تو نئے رنگ سے مدحت اترے
جب میں لکھوں تو نئی نعت رقم ہو آقا
پیش از مرگ کوئی نعت مکمل کر لوں
وقتِ رخصت مرے ہاتھوں میں قلم ہو آقا
جتنا آساں ہے غمِ ہجر کیں روتے رہنا
اتنی آسان مجھے راہِ عدم ہو آقا